Friday, 11 October 2013

♥♥♥الصلوة والسلام عليک يا سيدی يارسول الله♥♥♥



♥♥♥الصلوة والسلام عليک يا سيدی يارسول الله♥♥♥
♥♥♥الصلوة والسلام عليک يا سيدی ياحبيب الله♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک يا سيدی یا نبی اللہ ♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک يا سيدی یا مکی اللہ ♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک يا سيدی یا مدنی اللہ ♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک يا سيدی یا صفی اللہ ♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک يا سيدی یا نور اللہ ♥♥♥
♥♥♥ الصلوۃ والسلام علیک یا محمد رسول اللہ ♥♥♥

Wednesday, 9 October 2013

کسی قوم سے ڈرے تو کیا پڑھے:۔



کسی قوم سے ڈرے تو کیا پڑھے:۔

حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی قوم یا کسی لشکر سے جان و مال وغیرہ کا خوف ہو تو یہ دعا پڑھے۔(ابو داؤد جلد۱ ص۲۲۲ مجتبائی)

اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَ نَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ

بجلی گرجنے کی دعاء



بجلی گرجنے کی دعاء:۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بادلوں کی گرج اور بجلی کی کڑک کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۳)

اَللّٰهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَ لَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَ عَافِنَا قَبْلَ ذٰلِكَ

آندھی کے وقت کی دعاء:۔





آندھی کے وقت کی دعاء:۔


حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب آندھی چلتی تو یہ دعا پڑھتے تھے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۳)


اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا وَ خَيْرِ مَا فِيْهَا وَ خَيْرِ مَا اُرْسِلَتْ بِهٖ وَ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيْهَا وَ شَرِّ مَا اُرْسِلَتْ بِهٖ- See

کھانا کھا کر کیا پڑھے



کھانا کھا کر کیا پڑھے:۔

حضرت ابو امامہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھایا جاتا تھا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۳)

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ حَمْدًا کَثِيْرًا طَيِّبًا مُّبَارَكاً فِيْهِ غَيْرَ مُوَدَّعٍ وَّ لَا مُسْتَغْنًي عَنْهُ رَبَّنَا

کسی کو رخصت کرنے کی دعاء



کسی کو رخصت کرنے کی دعاء:۔

حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب کسی انسان کو رخصت فرماتے تھے تو یہ کلمات زبانِ مبارک سے ارشاد فرماتے تھے کہ

اَسْتَوْدِعُ اللّٰهَ دِيْنَكَ وَ اَمَانَتَكَ وَ خَوَاتِيْمَ عَمَلِكَ(ترمذی جلد۲ ص۱۸۲)

بے چینی کے وقت کی دعاء



بے چینی کے وقت کی دعاء:۔

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو جب کوئی بے چینی اور پریشانی لاحق ہوا کرتی تھی تو اس وقت آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس دعا کا ورد فرماتے تھے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۱)

لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِيْمُ الْحَكِيْمُ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْمِ

منزل پر اس دعاء کا ورد کرے



منزل پر اس دعاء کا ورد کرے:۔

رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص سفر میں کسی جگہ پڑاؤ کرے اور یہ دعا پڑھ لے تو اس کو اس جگہ کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۱)

اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّمَا خَلَقَ

سفر سے آنے کی دعاء:۔



سفر سے آنے کی دعاء:۔

حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب سفر سے لوٹ کر اپنے کاشانۂ نبوت پر مدینہ تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۲)

اٰئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ

دعاء سفر



دعاء سفر:۔

حضرت عبداﷲ بن سرجس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جب سفر کے لئے روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۱)

اَللّٰهُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَ الْخَلِيْفَةُ فِي الْاَهْلِ اَللّٰهُمَّ اصْحَبْنَا فِيْ سَفَرِنَا وَ اخْلُفْنَا فِيْ اَهْلِنَا اَللّٰهُمَّ اِنِّيْٓ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ وَعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَ مِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ اْلکَوْرِ

بازار میں داخل ہو تو یہ پڑھے



بازار میں داخل ہو تو یہ پڑھے:۔

ارشادِ نبوی ہے کہ جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت ان کلمات کو پڑھ لے تو خداوند تعالیٰ دس لاکھ نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھنے کا حکم فرمائے گا اور اس کے دس لاکھ گناہوں کو مٹا دے گا اور اس کے دس لاکھ درجے بلند فرمائے گا۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۰)

لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ يُحْيِيْ وَ يُمِيْتُ وَ هُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَ هُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ

گھر سے نکلتے وقت کی دعاء:۔



گھر سے نکلتے وقت کی دعاء:۔

حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے باہر نکلتے وقت یہ دعا پڑھ لے تو اس کی مشکلات دور ہو جائیں گی اور وہ دشمنوں کے شر سے محفوظ رہے گا اور شیطان اس سے الگ ہٹ جائے گا۔(ترمذی جلد۲ ص۱۸۰)

بِسْمِ اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ عَلَي اللّٰهِ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ

رات میں جاگے تو کیا پڑھے:۔



رات میں جاگے تو کیا پڑھے:۔

حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رات میں نیند سے بیدار ہو تو یہ دعا پڑھے پھر اس کے بعد جو دعا مانگے گا وہ قبول ہوگی اور وضو کرکے جو نماز پڑھے گا وہ نماز بھی مقبول ہو جائے گی ۔(ترمذی جلد۲ ص۱۷۷)

لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ
 لَا شَرِيْكَ لَهٗ
 لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ
 وَّ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ
 وَ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اللّٰهُ اَکْبَرُ
 وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ

پیغمبری دعائیں


پیغمبری دعائیں

اور جب نیند سے بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے :

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ اَحْييٰ نَفْسِيْ بَعْدَ مَا اَمَاتَهَا وَ اِلَيْهِ النُّشُوْرُ(ترمذی جلد۲ ص۱۷۷

سوتے وقت کی دعائیں:۔



سوتے وقت کی دعائیں:۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بچھونے پر یہ دعا تین مرتبہ پڑھ کر سوئے گا تو اﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ اس کے گناہ درختوں کے پتوں اور ٹیلوں کی ریت کی تعداد میں ہوں۔(ترمذی جلد۲ ص۱۷۴)

اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ الَّذِيْ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَيْهِ

حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سوتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے :

اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوْتُ وَ اَحْييٰ

ہر بلا سے نجات



ہر بلا سے نجات:۔

حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صبح و شام کو تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اس کو دنیا کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔(ترمذی جلد۲ ص۱۷۳ باب ما جاء في الدعاء اذا صبح و اذا مسي)

بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَيْئٌ فِي الْاَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَآءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

پیغمبری دعائیں



اُدْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ

یعنی اے بندو ! تم لوگ مجھ سے دعائیں مانگو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔

اور حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے بھی دعاؤں کی اہمیت اور ان کے فوائد کا ذکر فرماتے ہوئے اپنی امت کو دعائیں مانگنے کی ترغیب دلائی اور فرمایا کہ

لَيْسَ شَيْيٌ اَکْرَمَ عَلَي اللّٰهِ مِنَ الدُّعَآءِ

یعنی اﷲ تعالیٰ کے دربار میں دعا سے بڑھ کر عزت والی کوئی چیز نہیں ہے۔(ترمذی باب فضل الدعاء ص۱۷۳ جلد۲)

اور دعاؤں کی فضیلت و اہمیت کا اظہار فرماتے ہوئے یہاں تک ارشاد فرمایا کہ

اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ

یعنی دعا عبادت کا مغز ہے(ترمذی جلد۲ ص۱۷۲)

اور یہ بھی فرمایا :

مَنْ لَّمْ يَسْئَلِ اللّٰهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ

جو خدا سے دعا نہیں مانگتا خدا عزوجل اس سے ناراض ہو جاتا ہے۔(ترمذی جلد۲ ص۱۷۲ ابواب الدعوات)

اس لئے طب نبوی کی طرح حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ان چند دعاؤں کا تذکرہ بھی ہم اس کتاب میں تحریر کرتے ہیں جو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے معمولات میں رہی ہیں اور جن کے فضائل و فوائد سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت کو آگاہ فرما کر ان کے ورد کا حکم فرمایا ہے تا کہ سیرت نبویہ کے اس مقدس باب سے بھی یہ کتاب مشرف ہو جائے اور مسلمان ان دعاؤں کا ورد کر کے دنیا و آخرت کے بے شمار منافع و فوائد سے مالا مال ہوتے رہیں۔

شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم





شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے وہ نبی صلی الله علیہ وسلم سے راوی فرمایا پھر مجھے جنتی جوڑا پہنایا جاوے گا پھر میں عرش کی داہنی طرف کھڑا ہوں گا مخلوق میں میرے سوا کوئی نہیں جو اس جگہ کھڑا ہو (ترمذی)

ایک سوال و جواب



ایک سوال و جواب:۔

ہاں البتہ یہا ں ایک سوال پیدا ہوتا ہے جو اکثر لوگ پوچھا کرتے ہیں کہ شق القمر کا معجزہ جب مکہ میں ظاہر ہوا تو آخر یہ معجزہ دوسرے ممالک اور دوسرے شہروں میں کیوں نہیں نظر آیا؟

اس سوال کا یہ جواب ہے کہ اولاً تو مکہ مکرمہ کے علاوہ دوسرے شہروں کے لوگوں نے بھی جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے اس معجزہ کو دیکھا۔ چنانچہ حضرت مسروق نے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ یہ معجزہ دیکھ کر کفار مکہ نے کہا کہ ابو کبشہ کے بیٹے (محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ) نے تم لوگوں پر جادو کر دیا ہے۔ پھر ان لوگوں نے آپس میں یہ طے کیا کہ باہر سے آنے والے لوگوں سے پوچھنا چاہئے کہ دیکھیں وہ لوگ اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟ کیونکہ محمد ( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ) کا جادو تمام انسانوں پر نہیں چل سکتا۔ چنانچہ باہر سے آنے والے مسافروں نے بھی یہ گواہی دی کہ “ہم نے بھی شق القمر دیکھا ہے۔”(شفاء قاضی عياض جلد ۱ ص ۱۸۳)

اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ دوسرے ممالک اور شہروں کے باشندوں نے اس معجزہ کو نہیں دیکھا تو کسی چیز کو نہ دیکھنے سے یہ کب لازم آتا ہے کہ وہ چیز ہوئی ہی نہیں۔ آسمان میں روزانہ قسم قسم کے آثار نمودار ہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً رنگ برنگ کے بادل، قوس قزح، ستاروں کا ٹوٹنا، مگر یہ سب آثار انہی لوگوں کو نظر آتے ہیں جو اتفاق سے اس وقت آسمان کی طرف دیکھ رہے ہوں دوسرے لوگوں کو نظر نہیں آتے۔

اسی طرح دوسرے ممالک اور شہروں میں یہ معجزہ نظر نہ آنے کی ایک و جہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اختلاف مطالع کی و جہ سے بعض مقامات پر ایک وقت میں چاند کا طلوع ہوتا ہے اور اس وقت میں دوسرے شہروں کے اندر چاند کا طلوع ہی نہیں ہوتا اسی لیے جب چاند میں گرہن لگتا ہے تو تمام ممالک میں گرہن نظر نہیں آتا۔ اور بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتاہے کہ دوسرے ملکوں اور شہروں میں ابریا پہاڑ وغیرہ کے حائل ہوجانے سے کسی کسی وقت چاند نظر نہیں آتا۔

اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم یہاں وہ نقشہ بعینہ نقل کر دیں جو قاضی محمد سلیمان صاحب سلمان منصور پوری نے اپنی کتاب “رحمۃ للعالمین” میں تحریر کیاہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت مکہ مکرمہ میں ” معجز ہ شق القمر ” واقع ہوا اس وقت دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں کیا اوقات تھے؟ اس نقشہ کی ذمہ داری مصنفِ ” رحمۃ للعالمین ” کے اوپر ہے۔ ہم صرف نقل مطابق اصل ہونے کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی عبارت اورنقشہ حسب ذیل ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔

اس سے بڑھ کر اب ہم دکھلانا چاہتے ہیں کہ اگر مکہ معظمہ میں یہ واقعہ رات کو ۹بجے وقوع پذیر ہوا تو اس وقت دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں کیا اوقات تھے۔
دن یاراتمنٹگھنٹہنام ملک
رات ۵۰ ۱۲ ہندوستان


یہ نقشہ اوقات اسٹینڈرڈ ٹائم کے حساب سے ہے۔(رحمۃ للعالمین جلد سوم ص ۱۹۰)

آسمانی معجزات





چاند دو ٹکڑے ہوگیا:۔


حضور خاتم النبیین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے معجزات میں “شق القمر” کا معجزہ بہت ہی عظیم الشان اور فیصلہ کن معجزہ ہے۔ حدیثوں میں آیا ہے کہ کفار مکہ نے آپ سے یہ مطالبہ کیا کہ آپ اپنی نبوت کی صداقت پر بطور دلیل کے کوئی معجزہ اور نشانی دکھایئے۔ اس وقت آپ نے ان لوگوں کو “شق القمر” کا معجزہ دکھایا کہ چاند دو ٹکڑے ہو کر نظر آیا۔ چنانچہ حضرت عبداﷲ بن مسعود، حضرت عبداﷲ بن عباس و حضرت انس بن مالک و حضرت جبیر بن مطعم و حضرت علی بن ابی طالب و حضرت عبداﷲ بن عمر، حضرت حذیفہ بن یمان وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اس واقعہ کی روایت کی ہے۔(زرقانی علی المواهب جلد۵ ص ۱۲۴)


ان روایات میں سب سے زیادہ صحیح اورمستند حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جو بخاری و مسلم و ترمذی وغیرہ میں مذکور ہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس موقع پر موجود تھے اور انہوں نے اس معجزہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ ان کا بیان ہے کہ


حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہوگیا۔ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور ایک ٹکڑا پہاڑ کے نیچے نظر آ رہا تھا۔ آپ نے کفار کو یہ منظر دکھا کر ان سے ارشاد فرمایا کہ گواہ ہو جاؤ گواہ ہو جاؤ ۔(بخاری جلد ۲ ص ۷۲۱،ص ۷۲۲ باب قوله وانشق القمر)


ان احادیث مبارکہ کے علاوہ اس عظیم الشان معجزہ کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ


اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ(قمر)


قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا اور یہ کفار اگر کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جادو تو ہمیشہ سے ہوتا چلا آیا ہے۔


اس آیت کا صاف و صریح مطلب یہی ہے کہ قیامت قریب آ گئی اور دنیا کی عمر کا قلیل حصہ باقی رہ گیا کیونکہ چاند کا دو ٹکڑے ہو جانا جو علامات قیامت میں سے تھا وہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہو چکا مگر یہ واضح ترین اور فیصلہ کن معجزہ دیکھ کر بھی کفار مکہ مسلمان نہیں ہوئے بلکہ ظالموں نے یہ کہا کہ محمد( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ) نے ہم لوگوں پر جادو کر دیا اور اس قسم کی جادو کی چیزیں تو ہمیشہ ہوتی ہی رہتی ہیں۔


ایک غلط فہمی کا ازالہ:۔


آیت مذکورہ بالا کے بارے میں بعض ان ملحدین کا جو معجزہ شق القمر کے منکر ہیں یہ خیال ہے کہ اس شق القمر سے مراد خالص قیامت کے دن چاند کا ٹکڑے ٹکڑے ہونا ہے جب کہ آسمان پھٹ جائے گا اور چاند ستارے جھڑ کر بکھر جائیں گے۔


مگر اہل فہم پر روشن ہے کہ ان ملحدوں کی یہ بکواس سراسر لغو اور بالکل ہی بے سروپا خرافات والی بات ہے کیونکہ اولاً تو اس صورت میں بلا کسی قرینہ کے انشق (چاندپھٹ گیا) ماضی کے صیغہ کو ینشق(چاندپھٹ جائے گا) مستقبل کے معنی میں لینا پڑے گا جو بالکل ہی بلا ضرورت ہے۔ دوسرے یہ کہ چاند شق ہونے کا ذکر کرنے کے بعد یہ فرمایا گیا ہے کہ


وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّo


یعنی شق القمر کی عظیم الشان نشانی کو دیکھ کر کفار نے یہ کہا کہ یہ جادو ہے جو ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔
ظاہر ہے کہ جب کفار مکہ نے شق القمر کا معجزہ دیکھا تو اس کو جادو کہا ورنہ کھلی ہوئی بات ہے کہ قیامت کے دن جب آسمان پھٹ جائے گا اورچاند ستارے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر جھڑ جائیں گے اور تمام انسان مرجائیں گے تو اس وقت اس کو جادو کہنے والا بھلا کون ہوگا؟ اس لیے بلاشبہ یقینا اس آیت کے یہی معنی متعین ہیں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند پھٹ گیا اور اس معجزہ کو دیکھ کر کفار نے اس کو جادو کا کر تب بتایا۔

ایک